جنوبی کوریا کے ماہرین نے کئی برسوں کی تحقیق کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ
وٹامن سی، فولیٹ اور پوٹاشیئم جیسے چھوٹے پیمانے پر کھائے جانے والے اجزا
بڑھاپے کو ٹالتے اور کئی امراض سے دور رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ مطالعہ اب بھی جاری ہے جس میں 10 سال تک 1,958 ایسے افراد کو شامل کیا
گیا جن کی عمر 40 سے 69 سال کے درمیان ہے اور ان سے پوچھا گیا کہ وہ وٹامن،
اے ، بی ون، بی تھری، بی سکس، سی ، ای ، فولیٹ، کیلشیئم، فاسفورس،
پوٹاشیئم، فولاد، اور زنک کتنی مقدار میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان
کے جسم میں خون کے سفید خلیات (وائٹ بلڈ سیلز) اور ڈی این اے کے کناروں پر
موجود ایک اہم جزو ٹیلومرز کی لمبائی بھی نوٹ کی گئی۔ یہ تحقیق دس سال تک
جاری رہی اور اب بھی جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ہم بوڑھے ہوتے جاتے ہیں ویسے ویسے ہمارے
جسم کے ڈی این اے کے کناروں پر موجود ٹیلومرز چھوٹے ہوتے جاتے
ہیں ۔ یعنی
ایک بچے کے ڈین اے کے ٹیلومرز ایک بوڑھے کے مقابلے میں کہیں لمبے ہوں گے۔
اس تحقیق کو دس سال پورا ہونے پر ماہرین جے وائی لی اور ان کے ساتھیوں نے
کہا ہے کہ وٹامن سی ایک اینٹی آکسیڈنٹ جزو ہے جو ٹیلومرز کی لمبائی پر اثر
انداز ہوکر انہیں طویل رکھتا ہے۔ س کی وجہ یہ ہے کہ وٹامن سی اور وٹامن بی ٹیلومرز کی مرمت کرتا ہے اور ڈی
این اے کو اچھی حالت میں رکھتا ہے۔ ڈاکٹر لی کے مطابق ان کی تحقیق ایک حد
تک اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یہ وٹامن ٹیلومرزچھوٹے ہونے کے عمل کو سست
کرتے ہیں۔ اس طرح لوگ بہت تیزی سے بوڑھے نہیں ہوتے اور اس کے متعلقہ امراض
مثلاً بلڈپریشر، امراضِ قلب اور دیگر سے محفوظ رہتے ہیں۔
تاہم ماہرین نے اس پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔ تاہم اس سے قبل کے مطالعات
سے یہ معلوم ہوچکا ہے کہ پوٹاشیئم، وٹامن سی اور دیگر وٹامن مختلف امراض
کو دور رکھنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔